بہت دنوں سے میرے شہر کی فضاوں پر
دکھ کا بادل ہے منڈلایا ہوا
درد کا موسم سا ہے چھایا ہوا
کلیاں کھلتی تھیں جہاں، خوشیاں بکھرتی تھیں جہاں
اب تو ہر سمت وہاں پھیلا ہے خاموشی کا سایہ
روشن چہرے، بلند ارادے، امیدوں کے چراغ تھے جنکی جاگیر
کیوں وہاں آج ہر چہرہ ہے، کملایا ہوا، گھبرایا ہوا؟
کیوں ہوا، کیسے ہوا، کس نے کیا، ذہن ہے انہی سوالوں میں الجھا ہوا
کس سے طلب کریں ہم اسکا جواب، ہر چہرہ ہے بکھرا ہوا، مرجھایا ہوا
مت ہو اُداس، پونچھ لو اِن آنسووں کو اے میرے اہلِ وطن
درد کے اس موسم کو بدل دینے کا وقت ہے آیا ہوا
مٹا کہ سب بغض و کدورت، آو، تجدیدِ عہدِ وفا کریں
لے جاییں گے پاکستان کو اس راہ پر
جسکا خواب ہے ہم نے دل میں سجایا ہوا
0 comments:
Post a Comment