Thursday, June 6, 2013

کیا میں واقعی پاگل ہوں؟

 آج ایک عجیب کمنٹ ملا مجھے  
کیا تم پاگل تو نہیں ہو؟ سچ بتانا، کو ئی بچپن میں سر پر چوٹ آئی ہو؟ بہت ابنارمل ہیں تمہاری حرکتیں
اس ریمارک نے کچھ لمحے کے لیے واقعی مجھے سوچنے پہ مجبور کر دیا کہ کیا واقعی کچھ ایسا ہے؟ اس کے ساتھ ہی میرا ذہن ماضی کی بھول بھلیوں میں کھوتا چلا گیا۔ پاکستان میں گزارے ہوئے بچپن کے وہ لمحات ذہن کی سکرین پر ابھرنے لگے جب گھر سے لے کے جانے والے لنچ باکس میں موجود کھانا میں عموماّ پرندوں کو ڈال دیا کرتی تھی اور ساتھ میں ملنے والی پاکٹ منی اپنی اس دوست کو دے دیا کرتی تھی جس کے گھر کے مالی حالات ٹھیک نہیں تھے۔ اس بات کا علم جب گھر والوں کو ہوا تو انہوں نے بھی یہی کہا تھا کہ پاگل تو نہیں ہو؟ پھر تو مانیے، زندگی بھر اس لاین نے میرا پیچھا ہی نہیں چھوڑا۔ اگر اپنے بچائے ہوئے پیسے کسی غریب کو دے دیئے، اگر کسی کی مدد کی غرض سے ، کمیونٹی سنٹر میں ذرا دیر تک بیٹھ گئی، اگر پڑھائی ختم کر کہ واپس پاکستان جانے کا نام لیا، اگر ملکی سیاست میں کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، کسی دو دوستوں کے درمیان غلط فہمی دور کرنے کی کوشش کی، کسی سے غصے کے جواب میں 
اچھے طریقے سے بات کرنے کی کوشش کی ، ان سب کے جواب میں یہی لاین سننے کو ملی کہ  تم پاگل تو نہیں ہو۔ 

مجھے واقعی لگتا ہے کہ میں پاگل ہوں۔ اگر اس دور حاضر میں، ایک حساس دل رکھنا پاگل پن ہے تو ہاں میں پاگل ہوں۔ اگر اپنے نفع و نقصان کو ایک طرف رکھتے ہوئے دوسروں کے لیے سوچنا پاگل پن ہے تو ہاں میں پاگل ہوں۔ اگر اپنی ذات سے بڑھ کہ انسانیت کے تقاضوں کو پورا کرنے کے بارے میں سوچنا پاگل پن ہے تو ہاں میں پاگل ہوں ۔ اور میرا خیال ہے کہ عصرِ حاضر میں جن انفرادی و اجتماعی مشکلات کا ہم شکار ہیں ان سے نبرد آزما ہونے کے لئے، ہمیں اس خود غرضی والی عقلمندی کے طوق کو اتار کر، اس بے غرضی والے پاگل پن کا شکار ہونا پڑے گا۔ آج کی دنیا میں ہمیں ایسے عقلمندوں کی ضرورت نہیں جو اپنے فائدے کے لئے دوسروں کو تقسیم کر رہے ہیں اور قوموں اور ملکوں میں تفرقہ پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آج کی دنیا ایسے پاگلوں کی تلاش میں ہے جو آج بھی اپنی ذات سے بڑھ کہ سوچ سکیں اور دنیا میں پھیلتے ہوئے اس انتشار کو بڑھنے سے روک سکیں۔ 

1 comments:

راجہ صاحب said...

اللہ آپ کا پاگل پن سلامت رکھے سچ میں پاکستان کو آپ جیسے پاگلوں کی بہت ضرورت ہے

Post a Comment

Powered by Blogger.
 
;