Thursday, July 4, 2013

کبھی ہم خوبصورت تھے

                                                                                  


کبھی ہم خوبصورت تھے
کتابوں میں بسی خوشبو کی صورت
!سانس ساکن تھی
بہت سے ان کہے لفظوں سے تصویریں بناتے تھے 
پرندوں کے پروں پر نظم لکھ کر 
دور کی جھیلوں میں بسنے والے لوگوں کو سناتے تھے 
جو ہم سے دور تھے 
!لیکن ہمارے پاس رہتے تھے 
نئے دن کی مسافت
جب کرن کے ساتھ آنگن میں اترتی تھی
!تو ہم کہتے تھے۔۔۔ ۔۔امی
تتلیوں کے پر بہت ہی خوبصورت ہیں
ہمیں ماتھے پہ بوسا دو
کہ ہم کو تتلیوں کے‘ جگنوؤں کے دیس جانا ہے 
ہمیں رنگوں کے جگنو‘ روشنی کی تتلیاں آواز دیتی ہیں
نئے دن کی مسافت رنگ میں ڈوبی ہوا کے ساتھ 
کھڑکی سے بلاتی ہے 
ہمیں ماتھے پہ بوسا دو

2 comments:

Anonymous said...

Zbrdst..........
Sarwataj.wordpress.com

aali said...

Great selection! Related to this theme, if you haven't already, might want to check out the visualization of Ibn Insha's "Ye Bacha". Should be available online. Some say that Ibn Insha wrote this poem after seeing an image of an Ethiopian starving child in the 1970s.

Post a Comment

Powered by Blogger.
 
;